تجھی پر کچھ اے بت! ، نہیں منحصر
جسے ہم نے پوجا ، خدا کر دیا
میر
ڈبو کے سارے سفینے ، قریب ساحل کے
ہے ان کو پھر بھی یہ دعویٰ ، کہ ناخدا ہم ہیں
نامعلوم
خدا کے نام پر دست و گریباں ہیں خدا والے
بہت ہے جس قدر ذکرِ خدا ، خوفِ خدا کم ہے
میلا رام وفا
روئے جاناں میں نظر آیا خدا ہم کو جلیلؔ
مرتبہ ظاہر کیا تعمیر نے معمار کا
جلیل مانکپوری
مہکنے لگے جس سے ، دنیا کا گلشن
خدا سے وہ ، امن و سکوں مانگتا ہوں
اشوک ساہنی