کیسی یہ زندگی کی دعائیں ملیں ہمیں
محسوس ہو رہا ہے ، سزائیں ملیں ہمیں
ساغر مہدی
جس تمنا پر شباب ، آیا اسے موت آ گئی
زندگی بھی زندگی کے ، نام سے شرما گئی
عرش ملسیانی
مار ڈالا عرشؔ یوں تو ، دوستوں کے قرب نے
یہ غنیمت ہے کہ آخر ، زندگی کام آ گئی
عرش ملسیانی
آپ مجھ کو ، اگر اجازت دیں
آپ کو ، اپنی زندگی کہہ دوں
نامعلوم
یہی زندگی مصیبت ، یہی زندگی مسرت
یہی زندگی حقیقت ، یہی زندگی فسانہ
جزبی
یہ مری زندگی ہے کہ ، مرنا پڑا مجھے
اک اور زندگی کی ، تمنا لئے ہوئے
حفیظ جالندھری
جس پر مدارِ زیست ہے ، وہ جاں فزا نظر
کچھ ہم سے بدگماں ہے ، مگر جی رہے ہیں ہم
منشا
موت کا غم ، نہ اب حیات کا غم
میرے دل میں ہے ، کائنات کا غم
اشوک ساہنی