دعا کو ہاتھ کیوں اٹھتے ہیں میرے چارہ سازوں کے
زبان سے کیوں نہیں کہتے کہ امید شفا کم ہے
میلا رام وفا
کیوں دعا مانگ کے توہینِ دعا کرتا ہے
اور ہر چیز بدل سکتی ہے قسمت کے سوا
مخمور دہلوی
آخر تو دعائیں بھی ہیں درپردہ شکایت
لو اب نہ اٹھائیں گے کبھی دستِ دعا ہم
شفا دہلوی
پوچھا نہ جائے گا جو ، وطن سے نکل گیا
بیکار ہے جو دانت ، دہن سے نکل گیا
امیر
عزت اسے ملی جو وطن سے نکل گیا
وہ پھول سر چڑھا جو چمن سے نکل گیا
مجاز
بلبل کو پیار باغ سے کوئل کو بن سے پیار
کیوں کر نہ آدمی کو ہو اپنے وطن سے پیار
بسمل سعیدی
رند ایک ، بادہ ایک ، نہ پیمانہ ایک ہے
بالاتفاق ساقیٔ میخانہ ایک ہے
حیدر دہلوی