میرے پسندیدہ اشعار

دل ٹوٹنے سے تھوڑی سی تکلیف تو ہوئی

لیکن تمام عمر کا آرام ہو گیا

نامعلوم

ابھی کمسن ہو ، رہنے دو ، کہیں کھو دو گے دل میرا

تمہارے ہی لئے رکھا ہے ، لے لینا جوان ہو کر

نامعلوم

جھکتی ہے نگاہ اس کی مجھ سے مل کر

دیوار سے دھوپ اتر رہی ہو گویا

نامعلوم

لپٹ جاتے ہیں وہ بجلی کے ڈر سے

الٰہی! یہ گھٹا دو دن تو برسے

داغ دہلوی

ان کو آتا ہے پیار پر غصہ

ہم کو غصہ پہ پیار آتا ہے

نامعلوم

رفیقوں سے رقیب اچھے جو جل کر نام لیتے ہیں

گلوں سے خار بہتر ہیں جو دامن تھام لیتے ہیں

نامعلوم

غیر کو آنے نہ دوں ، تم کو کہیں جانے نہ دوں

کاش مل جائے تمہارے در کی دربانی مجھے

نامعلوم

حسینوں سے سدا صاحب سلامت دور کی اچھی

نہ ان کی دوستی اچھی نہ ان کی دشمنی اچھی

حفیظ جونپوری