مینا تجھے پینے کی عادت تو نہیں واعظ
مےخانے کی رونق ہی بڑھانے کے لئے آ
فراز
پی شوق سے واعظ ، ارے کیا بات ہے ڈر کی
دوزخ ترے قبضہ میں ہے جنت ترے گھر کی
شکیل
کہاں مےخانہ کا دروازہ غالبؔ اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
مرزا غالب
دیکھنا دیکھ کہیں حضرتِ واعظ ہی نہ ہوں
راستہ پوچھ رہا ہے کوئی میخانہ کا
شکیل
کل رات میکدہ میں عجب حادثہ ہوا
واعظ مرے حساب میں پی کر چلا گیا
نامعلوم
زاہد میری شوخیٔ رندانہ دیکھنا
رحمت کی باتوں باتوں میں بہلا کے پی گیا
جگر
اے رحمتِ تمام مری ہر خطا معاف
میں انتہائے شوق میں گھبرا کے پی گیا
جگر
پیتا بغیر اذن یہ کب تھی میری مجال
درپردہ چشمِ یار کی شہ پا کے پی گیا
جگر