تجھ کو مسجد ہے مجھ کو مےخانہ
واعظا! اپنی اپنی قسمت ہے
میر
زاہد شراب پینے دے مسجد میں بیٹھ کر
یا وہ جگہ بتا دے جہاں پر خدا نہ ہو
مرزا غالب
مجھے اٹھانے کو آیا ہے واعظِ ناداں
جو ہو سکے تو مرا ساغرِ شراب اٹھا
نامعلوم
مے کدہ میں کبھی تو آ واعظ
ایک دنیا یہاں بھی بستی ہے
نامعلوم
آ کے رندوں مین ہو شریک اے شیخ!
چھپ کے پینا حرام ہوتا ہے
امیر
خیر ، دوزخ میں مے ملے نہ ملے
شیخ جی سے تو جان چھوٹے گی
فیض
گناہ کوئی نہ کرتے ، شراب ہی پیتے
یہ کیا کیا کہ گناہ تو کئے ، شراب نہ پی
ریاض خیرآبادی