میرے پسندیدہ اشعار

تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے

لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے

افسر میرٹھی

رت یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی

جیسے ویرانہ میں چپکے سے بہار آ جائے

فیض

نیند آ رہی ہے ان کو ، آنکھیں جھپک رہی ہیں

لو بند ہو رہا ہے میرا شراب خانہ

شکیل

مجھے دھوکا نہ دیتی ہوں کہیں ترسی ہوئی آنکھیں

تمہیں ہو سامنے یا پھر وہی تصویرِ خواب آئی

آنند نرائن ملا

خزاں کا دور تڑپ کر کاٹنے والے

تجھے بہار میں نیند آ گئی تو کیا ہوگا

مشیر جھنجھانوی

تمام عمر یوں ہی ہو گئی بسر اپنی

شبِ فراق گئی روزِ انتظار آیا

ناسخ

تمام عمر ترا انتظار کر لیں گے

مگر یہ رنج رہے گا کہ زندگی کم ہے

شاہد صدیقی

بجز ترے ، جو کسی اور کی ، طلب ہو مجھے

مری نگاہ ، ترے انتظار ، کو ترسے

شمیم جےپوری