جو غم بےاثر نہ ہو ، جو شب بےسحر نہ ہو
وہ غمِ انتظار کب ، وہ شبِ انتظار کیا
فانی
طلوعِ حشر کا کیا اعتبار ہے پیارے
دراز ہو تو شبِ انتظار ہے پیارے
عدم
حد بھی کوئی انتظار کی ہے
اب چاندنی دھوپ ہو چلی ہے
بسمل سعیدی
وہ پھر وعدہ ملنے کا کرتے ہیں یعنی
ابھی کچھ دنوں ہم کو جینا پڑے گا
آسی غازی پوری
سوداؔ جہاں میں آ کے ، کوئی کچھ نہ لے گیا
جاتا ہوں ایک میں ، دلِ پر آرزو کے لئے
سودا
جب تک ملے نہ تھے ، تو کوئی آرزو نہ تھی
اب یہ ملال ہے کہ تمنا نکل گئی
ذوق
یاس و امید سے کام نہ نکلا ، دل کی تمنا دل میں رہی
ترکِ تمنا کر نہ سکے ، اظہارِ تمنا ہو نہ سکا
فانی
دل اے سیمابؔ خالی آرزو سے رہ نہ سکتا تھا
نہ ہوتی آرزو تو آرزو کی آرزو ہوتی
سیماب اکبرآبادی