میرے پسندیدہ اشعار

سرنامہ میرے نام کا ، اور خط رقیب کا

ظالم ترے ستم کے ہیں ، عنواں عجیب عجیب

بہادر شاہ ظفر

ان کے خط کی آرزو ہے ، ان کی آمد کا خیال

کس قدر پھیلا ہوا ہے کاروبارِ انتظار

حسرت

مزہ لیں گے ہم دیکھ کر تیری آنکھیں

انہیں خوب تو ، نامہ بر دیکھ لینا

جلیل مانک پوری

مرا خط پڑھ کے بولے نامہ بر سے ، جا خدا حافظ

جواب آیا مری قسمت سے لیکن لاجواب آیا

شکیل

وہ تو کیا آتے نہیں آیا کوئی پیغام تک

منتظر بیٹھے رہے ، ہم زندگی کی شام تک

مخمور دہلوی

رہے دل میں اس کا پیام کیا ، بسے آنکھ میں تو سلام کیا

وہ مقام قرب کا آ گیا ، نہ پیام ہے نہ سلام ہے

شفا دہلوی

اب ضرورت ہی نہیں ہے نامہ و پیغام کی

اب تو میرے دل کی ہر دھڑکن ترا پیغام ہے

کیف

ہاتھ سے چھوٹ گئے ، ساغرِ گل رنگ حفیظؔ

اکثر ایسے بھی ، ان آنکھوں کے پیام آئے ہیں

حفیظ بنارسی