پی لوگے تو اے شیخ! ذرا گرم رہو گے
ٹھنڈا ہی نہ کر دیں تمہیں جنت کی ہوائیں
جوش ملسیانی
تجھ کو مسجد ہے ، مجھ کو میخانہ
واعظہ! اپنی اپنی قسمت ہے
میر
اے شیخ! ہم سے ، بادہ کشانِ شکستہ دل
پیتے ہیں آنسؤوں کو ملا کر شراب میں
شاد
جنت کے فسانوں پر قربان نہ ہو زاہد
جنت جسے کہتے ہیں مےخوار کی مستی ہے
بسمل دہلوی
محتسب تسبیح کے دانوں پہ یہ گنتا رہا
کن نے پی ، کن نے نہ پی ، کن کن کے آگے جام تھا
سائل دہلوی
محتسب توڑ کے شیشہ نہ بہا مفت شراب
ارے کمبخت چھڑک دے اسے مےخواروں پر
داغ دہلوی
شیخ صاحب ادھر تو مسجد ہے
مےکدہ سے حیات بنٹتی ہے
اشوک ساہنی