واعظ-زاہد-ناصح-شیخ

عاشقی سے ملے گا اے زاہد!

بندگی سے خدا نہیں ملتا

داغ دہلوی

مےکدہ کی طرف چلا زاہد

صبح کا بھولا شام گھر آیا

کلیم

گر ہو شراب و خلوتِ محبوبِ خوبرو

زاہد تجھے قسم ہے بتا تو ہو تو کیا کرے

سودا

دکھاؤں گا تجھے زاہد! اس آفتِ جاں کو

خلل دماغ میں تیرے ہے پارسائی کا

سودا

ترکِ مے ہی اسے سمجھ ناصح!

اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی

شکیل

یہ قیامت سے بڑی چیز ہے پہچان گیا

ایک انگڑائی میں بس شیخ کا ایمان گیا

اشوک ساہنی