ساقی

جام ساقی نے جو بے رخی سے دیا

مے کدے سے چلے آئے ہم بے پئے

نامعلوم

نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے

مزا تو جب ہے کہ ، گرتوں کو تھام لے ساقی

اقبال

بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی

توبہ کر کے ، توڑ ڈالی جائے گی

جلیل مانک پوری

خطا میری نہ تھی زاہد! غلط فہمی تھی ساقی کی

وہ بھر کر جام لے آیا ، میں کہتا رہ گیا ، "لا،لا"

نامعلوم

مجھ کو اتنی پلا دے اے ساقی

توبہ کرنی محال ہو جائے

اشوک ساہنی