یہ تیرگی تو بہرحال چھٹ ہی جائے گی
نہ راس آئی ہمیں یہ روشنی تو کیا ہوگا
فارغ بہاری
ہم نے مانا ہر طرف تیرہ شبی کا راج ہے
آپ سورج ہیں اگر تو روشنی پھیلائیے
اشوک ساہنی
ہر سمت ظلمتوں کے پرستار ہیں یہاں
شمعیں کدھر جلائیں ، کدھر روشنی کریں
حفیظ میرٹھی
روشنی زندگی ، تیرگی موت ہے
تیرگی کے لئے ، روشنی موت ہے
طابش مہدی
چاہے ہر سو ہو مسلط شبِ ظلمت پھر بھی
ہم کو کرنی ہے اجالوں کی حفاظت پھر بھی
اشوک ساہنی