جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ
کیا کسی سے گلہ کرے کوئی
مرزا غالب
وہ طرزِ سخن میرا ، ظریفانہ سمجھ کر
سنتے رہے شکوہ کو بھی ، شکوہ نہ سمجھ کر
حفیظ میرٹھی
میں تو ، شکوہ گزارِ دنیا تھا
اڑ گیا کس لئے جناب کا رنگ
طاہر تلہری
مرے شکووں سے ، نالوں سے مرا صیاد ڈرتا ہے
زباں بندی کی خاطر وہ زباں بھی کاٹ دیتا ہے
اشوک ساہنی