کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہ

نہیں تم نے دیکھا ہے ، اس بت کو زاہد

یہ انسان ہرگز سلامت نہ رہتا

امیر مینائی

خدا کے بندے بھی ، کعبہ میں ، اب نہیں بنتے

صنم کدے میں ، خدا بھی ، بنائے جاتے ہیں

بسمل سعیدی

کیوں جاؤں میں ، سوئے کعبہ اے شیخ

بت خانہ میں کیا خدا نہیں ہے

امیر مینائی

بتوں کو پوجنے والوں کو کیوں الزام دیتے ہو

ڈرو اس سے کہ جس نے ان کو اس قابل بنایا ہے

مخمور دہلوی

شوق کہتا ہے پہنچ جاؤں میں ، اب کعبہ میں جلد

راہ میں بت خانہ پڑتا ہے ، الٰہی کیا کروں

امیر مینائی

دل میں بتوں کا عرس بھی ، یادِ خدا بھی ہے

یوں ہم نے دیر و کعبہ کو باہم ملا دیا

محروم

ہر چند ، راہِ کعبہ و بت خانہ ایک ہے

اے راہ رو،! ہے کام یہاں ، امتیاز کا

داغ دہلوی

بت پرستی کسے کہتے ہیں بتا مجھ کو اشوکؔ

سجدہ ہوتا ہے مزارات پہ جائز کیسے

اشوک ساہنی