کعبہ کا احترام بھی میری نظر میں ہے
یہ سر کدھر جھکائیں ، تجھے دیکھنے کے بعد
حسرت
تو ہو تو بت کدہ ، مجھے کعبہ سے کم نہیں
کعبہ صنم کدہ ہے ، جو کعبہ میں تو نہ ہو
امیر مینائی
بےخودی میں ہم تو تیرا در سمجھ کر جھک گئے
اب خدا معلوم ، وہ کعبہ تھا یا بت خانہ تھا
طالب باغپتی
اچھا ہے تم لے آئے ہو ، اس بت پر ایمان بہت
ویسے کوئی بات نہیں ہے پھر بھی رکھنا دھیان بہت
اقبال آزر
ایک پتھر چومنے کو شیخ جی کعبہ گئے
ذوقؔ ہر بت ، قابلِ بوسہ ہے اس بت خانہ میں
ذوق
کل وہ عالم تھا ، خدا کو بھی نہ کہتے تھے خدا
اب یہ عالم ہے کہ ہر بت کو خدا کہتے ہیں
رفعت
جنابِ شیخ یہ کیا ماجرا ہوا آخر
سنا ہے آپ کو کعبہ میں بھی ، خدا نہ ملا
عدم
میں انساں ہوں ، مجھے انسانیت سے پیار ہے یارو
فقط دیر و حرم کی پاسبانی میں نہیں کرتا
اشوک ساہنی