انتظار-منتظر

تھے زندگی میں اپنی وہی زندگی کے دن

ہم نے بسر کئے جو ترے انتظار میں

یحیٰ بھائی

اک میں کہ انتظار کی ، گھڑیاں گنا کروں

اک تم کے مجھ سے آنکھ بچا کر چلے گئے

جوش ملسیانی

نہ دل میں تاب نہ آنکھوں میں نور ہے لیکن

وہی تڑپ ہے وہی انتظار باقی ہے

امیر مینائی

رہتی تھی ان کی یاد ، وہ راتیں کدھر گئیں

اب مجھ کو انتظار ہے ، اس انتظار کا

داغ دہلوی

لوٹے مزے اسی نے ترے انتظار کے

جو حدِ انتظار سے آگے نکل گیا

اثر

کیا اسے کہتے ہیں شامِ انتظار

آہٹیں ، گھبراہٹیں ، پرچھائیاں

کیف

تمام شہر پہ دشمن کا ہو گیا قبضہ

فقیہِ شہر بشارت کے انتظار میں ہے

راشد حامدی

تمام عمر نہ آیا وہ بےوفا لیکن

تمام عمر مجھے اس کا انتظار رہا

اشوک ساہنی