کچھ روز یہ بھی رنگ رہا انتظار کا
آنکھ اٹھ گئی جدھر ، بس ادھر دیکھتے رہے
نامعلوم
مزہ برسات کا چاہو تو ان آنکھوں میں آ بیٹھو
سیاہی ہے ، سفیدی ہے ، شفق ہے ، ابرِ باراں ہے
نامعلوم
اس کے غم میں پھوٹ بہی ہے
آنکھیں ہیں یا گنگ و جمن
نامعلوم
ہائے اس کی وہ مدھ بھری آنکھیں
ڈوب جانے کو دل مچلتا ہے
نامعلوم