مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے تھے
مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں
اقبال
ترا وصال بڑی چیز ہے مگر اے دوست!
وصال کو ، مری دنیائے آرزو نہ بنا
فراق
اور بھی دکھ ہیں زمانہ میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
فیض
دیکھ لے بلبل و پروانے کی بیتابی کو
ہجر اچھا نہ حسینوں کا وصال اچھا ہے
امیر مینائی
کچھ ایسی بھی گزری ہیں ترے ہجر میں راتیں
دل درد سے خالی ہو مگر نیند نہ آئے
فراق
بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری ، وہ رات ، رات ہوئی
فراق
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لئے
امیر مینائی
راس آئیں نہ وصل کی گھڑیاں
ان کے آتے ہی ہم کو موت آئی
اشوک ساہنی