ان کا ذکر ، ان کا تصور ، ان کی یاد
کٹ رہی ہے زندگی آرام سے
محشر
وہ اگر مجھ کو نہ بھولیں ، تو بھلائیں کس کو
ہم اگر ان کو بھلا دیں تو کسے یاد کریں
نامعلوم
اب آ گئے ہیں آپ تو ، آتا نہیں ہے یاد
ورنہ کچھ ہم کو آپ سے کہنا ضرور تھا
فراق
ان کا ذکر ، ان کی تمنا ، ان کی یاد
وقت کتنا قیمتی ہے ان دنوں
شکیل
جس کو تم بھول گئے ، یاد کرے کون اس کو
جس کو تم یاد ہو ، وہ اور کسے یاد کرے
جوش ملیح آبادی
اک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی کہاں
فراق
تمہاری یاد کے جب ، زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں ، یاد کرنے لگتے ہیں
فیض
وہ خوشیاں ہوں کہ غم ، تجھ کو سدا ہم یاد رکھتے ہیں
عمارت دل کی یادوں سے تری ، آباد رکھتے ہیں
اشوک ساہنی