اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
بشیر بدر
غرض کہ کاٹ دئے ، زندگی کے دن اے دوست!
وہ تری یاد میں ہوں یا تجھے بھلانے میں
فراق
تو یاد آیا ، ترے جور و ستم لیکن ، نہ یاد آئے
محبت میں یہ معصومی بڑی مشکل سے آتی ہے
فراق
دلِ غمگیں کی کچھ ، کیفیتیں ایسی بھی ہوتی ہیں
کہ ایسے میں تری یادوں کا آنا بھی کھٹکتا ہے
فراق
تم نے کیا نہ یاد ، کبھی بھول کر ہمیں
ہم نے تمہاری یاد میں ، سب کچھ بھلا دیا
ظفر
یاد بھی ان کی ، مجھ سے بہت دور ہے
میں بھی مجبور ہوں ، دل بھی مجبور ہے
اشوک ساہنی