چمن کے رہنے والوں سے تو ، ہم صحرا نشیں اچھے
بہار آ کے چلی جاتی ہے ، ویرانی نہیں جاتی
اختر شیرانی
اگ رہا ہے در و دیوار پہ سبزہ غالبؔ
ہم بیاباں میں ہیں ، اور گھر میں بہار آئی ہے
مرزا غالب
دل کو اسی نگاہ کے کر دیجئے سپرد
گلشن بنائیے نہ بیاباں بنائیے
جگر
میرے دل کی نےرنگی ، پوچھتے ہو کیا مجھ سے
تم نہیں تو ویرانہ ، تم رہو تو بستی ہے
عرش ملسیانی
وحشتیں کچھ اس قدر ، اپنا مقدر بن گئیں
ہم جہاں پر بھی گئے ہیں ، ساتھ ویرانے گئے
نامعلوم
اس کی آمد سے مرے گھر میں بہار آتی ہے
وہ جو چاہے تو مرے گھر کو بھی ویرانہ بنا دے
اشوک ساہنی