دل

دل کی ہر کروٹ میں اک ، دنیا بنی اک مٹ گئی

ہائے ان دو خون کی بوندوں میں ، کتنا جوش تھا

فانی

آیا ہے بعد مدت ، بچھڑے ہوئے ملے ہیں

دل سے لپٹ لپٹ کر ، غم بار بار رویا

فانی

مرے پہلو میں دل تو ہے یقیناً

ازل سے ہی مگر ، ٹوٹا ہوا ہے

نریش کمار شاد

کسے اپنائیں کوئی اس قابل نہیں ملتا

یہاں پتھر بہت ملتے ہیں لیکن دل نہیں ملتا

مخمور دہلوی

تھا شیشے سے بھی نازک ، جام دل کا

ہمیں معلوم تھا ، انجام دل کا

ہمایوں ظفر زیدی

کاش لے آتے زباں تک ، دل کو ہم

بےزباں ہو کر بھی رسوا ہو گئے

نامعلوم

گلوں سے داغ ، کانٹوں سے خلش لینے کو آئے ہیں

گلستاں میں ہم اپنے دل کو بہلانے نہیں آئے

حفیظ میرٹھی

یاد بھی ان کی مجھ سے ، بہت دور ہے

میں بھی مجبور ہوں ، دل بھی مجبور ہے

اشوک ساہنی