دل

گاہے گاہے اسے پڑھا کیجئے

دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں

سعید راہی

میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بددعا دی

ترا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے

شکیل

دل کیا ملاؤگے کہ ہمیں ہو گیا یقیں

تم سے تو خاک میں بھی ملایا نہ جائے گا

داغ دہلوی

دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

میلا رام وفا

یہ بھی کچھ کم نہیں اس کو بھی عنایت کہئے

کوئی اپنا تو ہے اس دل کو دکھانے والا

حسرت جےپوری

آپ پہلو میں جو بیٹھیں تو سنبھل کر بیٹھیں

دلِ بیتاب کو عادت ہے مچل جانے کی

جلیل مانکپوری

محبت کے لئے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں

یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا

مخمور دہلوی

وائے حسرت! اب کوئی حسرت نہیں

دل ہے مدفن حسرتِ ناکام کا

اشوک ساہنی