آئے وہ میری قبر پر لیکن عدو کے ساتھ
مر کر بھی میں نے چین ، نہ پایا مزار میں
نامعلوم
اس وہم سے کہ نیند میں آئے نہ کچھ خلل
احباب زیرِ خاک سلا کر چلے گئے
جوش ملیح آبادی
خوشی اور غم کسی کے ساتھ ، دنیا سے نہیں جاتے
عزیز ، احباب ، ساتھی دفن کر کے لوٹ آتے ہیں
صاحب
وہ آئے اور ادھر زندگی ہی روٹھ گئی
چلے ہیں ساتھ لحد تک ، مجھے منانے کو
ساجد امروہوی
زمین قبر کی ، ہم نے خرید رکھی ہے
خدا کا شکر ہے ہم بھی مکان والے ہیں
نامعلوم
زندگی تو نے مجھے ، قبر سے کم دی ہے جگہ
پاؤں پھیلاؤں تو ، دیوار میں سر لگتا ہے
بشیر بدر
قبر کے چوکھٹیں خالی ہیں ، انہیں مت بھولو
جانے کب کون سی تصویر لگا دی جائے
احسان دانش
وائے حسرت! اب کوئی ، حسرت نہیں
دل ہے مدفن ، حسرتِ ناکام کا
اشوک ساہنی