تم گل سے گال قبر پہ رکھتے تو بات تھی
کیا فائدہ جو پھولوں کا انبار کر دیا
نامعلوم
تم جسم کے خوش رنگ لباسوں پہ ہو نازاں
میں روح کو محتاجِ کفن دیکھ رہا ہوں
ساحر لدھیانوی
شکریہ! اے قبر تک پہنچانے والے شکریہ!
اب اکیلے ہی چلے جائیں گے ، اس منزل سے ہم
چکبست
قبر میں رکھ کر نہ ٹھہرا کوئی دوست
میں نئے گھر میں اکیلا رہ گیا
میر انیس
جنازہ پر مرے آکر وہ کس انداز سے بولے
گلی میں نے کہی تھی تم تو دنیا چھوڑے جاتے ہو
فانی
اس نیلے آسماں سے تو مایوس ہو گئے ہم
مٹی کے آسماں سے چل قبر ہی سجا لیں
اشوک ساہنی