مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی یارو کوئی چاہئے بہانہ
جگر
موت ہی ، انسان کی دشمن نہیں
زندگی بھی ، جان لے کر جائے گی
جوش ملسیانی
اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں
روئیے کس کے لئے ، کس کس کا ماتم کیجئے
آتش
مرنے والے پہ سیفؔ حیرت کیوں
موت آسان ہو گئی ہوگی
سیف الدین
غم کی مٹی میں سلگنے کا یہاں نام حیات
لوگ آرام سے سونے کو قضا کہتے ہیں
مہیش
موت کا غم نہ اب حیات کا غم
میرے دل میں ہے کائنات کا غم
اشوک ساہنی