اس دور میں ہر بات کا امکان ہے یارو
دیوانہ بھی دیوانے کو ، دیوانہ کہے ہے
سیفی
خرد کا نام جنوں پڑ گیا ، جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا ، حسنِ کرشمہ ساز کرے
حسرت
یو تو دیوانہ ہنسے یا تو جسے توفیق دے
ورنہ اس دنیا میں رہ کر مسکرا سکتا ہے کون
پریم لال شفا
غمِ دنیا ، غمِ عقبیٰ ، غمِ جاناں ، غمِ دوراں
یہ زنجیریں بھی اب رہتی ہیں دیوانوں سے وابستہ
راشد حامدی
چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانہ بھر کو سمجھانے کہاں جاتے
قتیل
تمہاری ذات سے منسوب ہے دیوانگی میری
تمہیں سے اب مری دیوانگی دیکھی نہیں جاتی
عزیز وارثی
دلوں کو فکرِ دو عالم سے کر دیا آزاد
ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے
حسرت
کوئی دیکھے تو مری دیوانگی
رکھ دیا اس کے مقابل ، آئینہ
اشوک ساہنی