دیوانگیٔ عشق کے بعد آ ہی گیا ہوش
اور ہوش بھی وہ ہوش کہ دیوانہ بنا دے
جگر
یہ ہوش و خرد والے آپس میں لڑیں لیکن
دیوانے سے دیوانہ شاید ہی لڑا ہوگا
نامعلوم
ہمیں بھی دیکھ جو اس درد سے ، کچھ ہوش میں آئے
ارے دیوانہ ہو جانا محبت میں تو آساں ہے
فراق
کچھ تو ہوتے ہیں محبت میں جنوں کے آثار
اور کچھ لوگ بھی ، دیوانہ بنا دیتے ہیں
مصحفی
ہوش والوں نے تو کر رکھا ہے دنیا کو تباہ
مجھ کو اس دور میں دیوانہ بنا دے کوئی
شمیم جےپوری
ہوش و ہواس یاد میں اس کی گنوا دئے
اب امتیازِ شام و سحر بھی نہیں مجھے
اشوک ساہنی