مری تسبیح کے دانے ہیں ، یہ بھولی صورتوں والے
نگاہوں میں پھراتا ہوں ، عبادت ہو تی جاتی ہے
فراق
آپ سے آنکھ ملاؤں ، یہ مری طاقت ہے؟
دیکھتا یہ ہوں کہ پہلی سی نظر ہے کہ نہیں
جلیل مانکپوری
یہ ادا ہوئی کہ جفا ہوئی ، یہ کرم ہوا ، کہ سزا ہوئی
انہیں شوقِ دید عطا کیا ، جو نگاہ کی تاب نہ لا سکیں
جوش ملسیانی
رسائی کہاں بزمِ دشمن میں اپنی
کہ ہم بھی انہیں اک نظر دیکھ لیتے
حسرت موہانی
کیا خاک اس کے قرب کی ہوتی مجھے امید
آنکھوں میں رہ کے بھی جو نگاہوں سے دور تھا
جوش ملسیانی
حالانکہ ان کو دیکھ کے پلٹی ہی تھی نگاہ
محسوس یہ ہوا ، کہ زمانہ گزر گئے
فراق
تو اور چشمِ لطف نئی ، واردات ہے
میری نگاہ نے مجھے دھوکا دیا نہ ہو
نامعلوم
تیرے لئے جو خاک ہے ، میرے لئے وہ زر
دنیا میں کام کرتی ہے ، اپنی بھی کچھ نظر
اشوک ساہنی