اشوک ساہنی
نفرت کو بڑھانے کا جو رجحان رہے گا
ہر اہلِ وطن یوں ہی پریشان رہے گا
آپس کی لڑائی سے نہیں فائدہ کوئی
اس بات میں دونوں ہی کو نقصان رہے گا
لڑتے رہے آپس میں یوں ہی شیخ و برہمن
ہندو ہی رہے گا ، نہ مسلمان رہے گا
مٹ جائیں گے سب حرف محبت کے دلوں سے
گیتا نہ گرنتھ ، اور نہ قرآن رہے گا
سر جوڑ کے اب اہلِ وطن بیٹھو ، بتاؤ
کیوں یوں ہی سدا رقص میں شیطان رہے گا
مل جل کے رہو دیش کی عزت کو بچا لو
آئندہ کی نسلوں پہ یہ احسان رہے گا
دیتے ہیں محبت کا سبق ہم کو سبھی دھرم
جو دھرم سے بھٹکے گا پریشان رہے گا
© urdu hay jiska naam